پاکستان کے 10 مشہور احساس پروگرام

آج کے اس آرٹیکل میں ہم آپ کو بتائیں کہ پاکستان کے اندر کون سے امداد پروگرام چل رہے ہیں اور کس حکومت نے کونسا امداد پروگرام شروع کیا ہے جس سے غریب اور مستحق لوگوں کی ویلفیئر ہو رہی ہے اور ان کی بھلائی ہو رہی ہے تو اس آرٹیکل میں ہم آج آپ کو پاکستان کے 10 مشہور امداد احساس پروگرام کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں کہ یہ کون سے 10 مشہور احساس امداد پروگرام ہے



 جس میں اپنی رجسٹریشن کر کے حکومت کے اس پروگرام سے ویلفیئر حاصل کر سکتے ہیں اور اس مہنگائی کے دور میں ان پروگرام سے اپنی امداد حاصل کرکے اس مہنگائی کے دور کا مقابلہ کرسکتے ہیں وہ 10 بڑے احساس پروگرام جو ہیں ان میں آپ کو رجسٹریشن کرانے کا طریقہ اور اس سے رقم نکلوانے کا طریقہ اور اس سے کی رقم چیک کرنے کا طریقہ جو بھی اس وقت حکومت چلا رہی ہے وہ تمام انفارمیشن آج کے آرٹیکل میں ہم کو آپ کو دیں گے وہ کون سے 10 مشہور احساس امداد پروگرام ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں .

        بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام

        احساس پروگرام

        حساس ایمرجنسی کیش پروگرام

        احساس کفالت پروگرام

        باہمت بزرگ پروگرام

        احساس وظیفہ تعلیم پروگرام

        کسان کارڈ پروگرام

        صحت کارڈ پروگرام

        احساس راشن پروگرام

        بی آئی ایس پی ر الیف فنڈ پروگرام

 

  1. بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام

پاکستان کی مشہور ترین سابقہ وزیر اعظم بے نظیر نے غریب اور مستحق لوگوں کی ویلفیئر کے لئے انہوں نے پروگرام شروع کیے جو کہ اس پروگرام میں احساس ویلفیئر پروگرام کے حوالے سے تھے تو انھوں نے اپنے اس پروگرام کا نام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام رکھا جس سے غریب اور مستحق لوگوں کو امداد دی جائے یا کرتی تھی اور ان کے بچوں کی ایجوکیشن کے حوالے سے بھی ان کو امداد دی جا کرتی تھی 


Online Registration

اس پروگرام کو 2008 سے شروع کیا ہوا تھا اس سے پہلے بھی یہ پروگرام چل رہاتھا 2008 میں جب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکومت  نے پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو انہوں نے اس پروگرام کو پراپر طریقے سے شروع کیا جو کہ 2013 تک یہ پروگرام چلتا رہا ہاں

تو جیسے ہی دو ہزار تیرہ میں پیپلز پارٹی کی حکومت آئے تو انہوں نے ایک سروے کرایا جس میں ان غریب اور مستحق لوگوں کو اس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں درج کیا اور ان کی رجسٹریشن کرائی اور پھر ان کو ایک پراپرٹی سے ہر چھ ماہ بعد امداد دینے لگے اور اس سے پاکستان کے کافی مستحق اور غریب خاندان سے ہی امداد حاصل کیا کرتے تھے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اہل خاندان تھے 

ان کو اس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے ایک بے نظیر ایم کارڈ بھی دیا گیا تھا جس سے وہ اپنی امداد جو ہے کہ مشینوں سے حاصل کر لیا کرتے تھے جب ان کی امداد ہر چھ ماہ بعد ان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی جاتی تھی اور اس کے بعد جیسے ہی نہیں حکومت آئی تو انہوں نے اس پروگرام کا نام چینج کر دیا جو کہ آپ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے نام سے پھر چلنے لگا

2  . احساس پروگرام

اور جیسے ہی 2013 میں حکومت چینج ہوئی یعنی کہ تحریک انصاف کی حکومت آئی اور اس کے وزیراعظم عمران خان بنے تو وزیراعظم عمران خان نے اس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام چینج کرکے اس نے احساس پروگرام رکھ دیا اور اساس پروگرام کی ایک باقاعدہ سروے کرائی گئی پورے پاکستان میں اور پورے پاکستان میں سروے ہونے کے بعد ان کی ویریفکیشن کی کی ویریفیکیشن میں جو خاندان اہل اور مستحق قرار پائے 


Online Registration

ان لوگوں کو پھر 12 ہزار روپے امداد ملنا شروع ہو گئیں تو اس طریقے سے آپ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام چینج کر دیا گیا اور اس کا نام احساس پروگرام رکھ دیا اور حکومت اب احساس پروگرام کے نام سے ہی لوگوں کو یہ ویلفیئر دے رہی تھی ان کو ہر چھ ماہ بعد بارہ ہزار روپے کی امداد دیا کرتی تھی اور اس سے جو غریب اور مستحق لوگ تھے وہ یہاں مراد لے کے اپنی غربت کی زندگی سے کچھ دوچار ہو رہے تھے

این ایس ای آر پرچی سروے

احساس پروگرام کی ایک این ایس ای آر سروے کرائیں گے جس کا مطلب ہے نیشنل قومی سماجی سروے تو اس کے مطابق تمام لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا کہ کس خاندان کے کتنے افراد ہیں اور ان کی آمدن ذرائع کون کون سے ہیں اور ان کے منتھلی آمدن کیا ہیں اسی طریقے سے ان کی جائیداد کا تمام ڈیٹا اکٹھا کیا گیا تو پھر

 اس کے بعد اس کی ویریفکیشن کی گئی کہ کون سے خاندان اس پروگرام کے لئے اہل ہیں اور کون سے خاندان نااہل پھر ان کو 8171 ذریعہ تصدیقی میسج دیا گیا کہ آپ اس پروگرام میں اہل ہیں یا جانچ پڑتال کا مسئلہ ہے یا آپ اس پروگرام میں نااہل قرار پائے ہیں پھر ان کو ایک تصدیقی میسج جو ہے ایک8171 ذریعے پہنچایا گیا

3. احساس ایمرجنسی کیش پروگرام

تو وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں جیسے ہی 2014 میں کرونا وائرس شروع ہوئی تو وزیراعظم عمران خان نے جو ہے لاکھ ڈولا لگا دیا تھا تو اس کی وجہ سے کافی غرض اور مستحق خاندانوں کو جو ہے مسئلہ بنا ہوا تھا ان کی روزگار ختم ہو چکی تھی کیونکہ گھر سے حکومت بہت تک نہیں نکلنے دیتی تھی تو اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا آغاز کیا تھا یعنی 


Online Registration

کہ فوری طور پر غریب اور مستحق لوگوں کو کیش پہنچانا اس کا کام اور مشن بن گیا تھا تو اس کی وجہ سے انہوں نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا آغاز کیا تو اس کے بعد ان غریب اور مستحق لوگوں کی جو ہے ویریفکیشن کی گئی جیسے کہ پہلے احساس پروگرام میں ان کا ڈیٹا موجود تھا اور اس کے بعد نیپرا پروگرام سے بھی ان کی رجسٹریشن کی جا رہی تھی پھر ان کو امداد دینے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا ان کی رجسٹریشن کیسے کی جا رہی تھی میں آپ کو بتاتا ہوں

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں رجسٹریشن کیسے ہوتی ہے

تو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں ان تمام لوگوں کو اہل کردیا گیا جن کا جو ڈیٹا اکٹھا کیا گیا تھا این ایس ای آر سروے کے مطابق اور اس مقام میں جو خاندان اہل قرار پائے تھے ان کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں بھی اہل قرار دیا گیا اور مزید ان لوگوں کی رجسٹریشن کی گئی جو کہ این ایس ای آر سروے میں رہ گئے تھے ان کے سروں نہیں ہو سکی تھی تو اس نے لوگوں کی رجسٹریشن جو ہے 8171 کے ذریعے کی گئی تھی

 یعنی کہ آپ اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8171 پر سینڈ کرتے تھے تو اس طریقے سے آپ کا تو اس طریقے سے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں ان تمام خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی پھر ان کی ویری فکیشن ہونے کے بعد ان تمام خاندانوں کو اہل قرار دیا گیا ہے 12 ہزار روپے کا امداد ملنا شروع ہوگئی تو وہ امداد کس طریقے سے ملتی تھی میں آپ کو بتاتا ہوں

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے پیسے کیسے ملتے تھے

احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں جو لوگ اہل قرار پاتے تھے ان کو قرآن وائرس کے دور میں جو ہے 12 ہزار روپے کی امداد دی جایا کرتی تھیں اور ان کو 8171 کے ذریعے یہ ایک تصدیقی میسج ملتا تھا کہ آپ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں اہل قرار پائے ہیں اور اپنی امداد جو ہے قریبی ادائیگی سنٹر یعنی کے احساس کے سنٹر سے بارہ ہزار روپے حاصل کر سکتے ہیں تو اس سے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں ان اہل خاندانوں کو امداد دی جائے یا کرتی تھی

کرونا وائرس کے دوران اس طریقے سے وزیراعظم عمران خان نے اپنی غریب اور مستحق عوام کی بھلائی کے لیے اس پروگرام کے ذریعے ان کی رہنمائی کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے امداد پہنچا ہی تھا کہ وہ اس لاک ڈاؤن کے

 دوران اگر ان کو اپنی محنت کرنے کی مزدوری کرنے کی حکومت کی طرف سے جو بندش کی جارہی تھی تو اس کے مطابق ان کی امداد بھی کی جا رہی تھی اب وہ گھر بیٹھے اپنے گھر کی کفالت کر سکتے تھے اور گھر کا جو ہے راشن وغیرہ لے سکتے تھے تو اس طریقہ سے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے غریب اور مستحق خاندانوں کی بھلائی کی گئی.

4. احساس کفالت پروگرام

وزیراعظم عمران خان نے پھر احساس کفالت پروگرام کا آغاز کیا جس میں سے ایک غریب اور مستحق خاندانوں کی کفالت کے لیے انہوں نے اس پروگرام کا آغاز کیا جس کا نام بھی احساس کفالت پروگرام رکھا اس اس کا کل کا پروگرام میں ان تمام لوگوں کو شامل کیا گیا جن کے پاس کوئی کار گاڑی نہیں تھی 


Online Registration

جن کے پاس کوئی بنگلہ گول وغیرہ نہیں تھا جن کے کوئی بینک اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں تھی جن کے کوئی آوٹ آف کنٹری کا ویزا یا پاسپورٹ وغیرہ نہیں بنا ہوا تھا ان میں ان تمام خاندانوں کو اہل کیا گیا اور ان میں سے ان کو 12 سے 14 ہزار روپے کی حکومت نے دینے کا اعلان کر دیا ہے تو اس طریقے سے پھر ان کو اب بارہ ہزار سے 14 ہزار روپے کی امداد ملنا شروع ہوگئی تھیں

احساس کفالت پروگرام میں رجسٹریشن کیسے کرائی جاتی ہے

احساس کفالت پروگرام میں ان تمام خاندانوں کو اہل کیا گیا جن کی سروے این ایس ای آر کے ذریعے کی گئی تھی اور اس سروے میں جو خاندان اہل قرار پائی تھے یعنی کہ جو غریب اور مستحق خاندان تھے تو ان کو اس اس کا کل کا پروگرام میں اہل قرار دیا گیا اور ان کو 14000 دینے کا حکومت نے اعلان کیا اور ان کو یہ امداد جو ہے ان کے قریبی احساس کا فلسفہ سنٹر سے ہر چھ ماہ بعد بارہ ہزار روپے میں ملتی تھی

 اور وہ ہر 6ماہ بعد اپنی 12 ہزار افراد لیتے تھے پھر اس کے بعد مہنگائی کی وجہ سے حکومت نے ان کی امداد کو بڑھا کے 14 ہزار روپے کر دیا تھا تو اب وہ 14000  پروگرام سے حاصل کر رہے تھے ہر چھ ماہ کے بعد تو ان کی رجسٹریشن جو ہے وہ ایک 8171 کے ذریعے بھی کی گئی تھی جو خاندان سروے میں شامل نہیں ہوسکتے تھے ان کی کی رجسٹریشن جو ہے 8171 کے ذریعے بھی کی گئی تھی

 اس کے ذریعہ خاندان اہل قرار پائے ہیں اور ان کے علاوہ احساس کے سنٹر جو بنے ہوئے تھے وہاں بھی ان کی رجسٹریشن کا پراسیس چلتا رہا تھا وہاں سے بھی کافی خاندانوں نے اپنی رجسٹریشن کرائی تھی تو اس طریقے سے احساس کفالت پروگرام میں رجسٹریشن کرائی جاتی تھی

احساس کفالت پروگرام کی اہلیت کیسے چیک کی

احساس کفالت پروگرام میں آپ اہل ہے کہ نہیں ایک تو آپ کو عکاسی اختر کے ذریعہ صدیقی میسج مل جایا کرتا تھا کہ آپ احساس کفالت پروگرام میں اہل حضرات کی امداد منظور ہوئی پڑی ہے آپ اپنے قریبی ادائیگی سنٹر سے لے سکتے ہیں اگر آپ خود آن لائن چیک کرنا چاہتے ہیں تو اس کا بھی طریقہ کار یہ تھا کہ آپ نے گوگل میں جاکے سرچ کرنا ہے

8171 ویب پورٹل تو جیسے آپ ویب پورٹل تو سر چ کر کے اوپن کر لیتے ہیں تو پھر آپ کو ایک بار مل جاتا ہے آپ نے اس فارم میں اپنا جو ہے فارم نمبر ڈائل کرنا ہے ایم این ایس ای آر پرچی والا پھر اس کے بعد آپ نے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر ڈائل کرنا ہے پھر اس کے بعد اپنوں موبائل فون نمبر ڈائل کرنا ہے پھر اس کے بعد تصویر میں دیا گیا اور آپ کے سامنے نظر آرہا ہوگا آپ کو اپنے وہ کوڈ ڈائل کرنا ہے پھر

 اس کے بعد آپ نے معلوم کرنے کے بٹن پر کلک کرنا ہے تو اس طرح آپ کی ویریفکیشن ہونے کے بعد آپ کو بتا دیا جاتا تھا کہ آپ احساس کفالت پروگرام میں اہل قرار پائے ہیں اور آپ کی امداد منظور ہوئی پڑی ہے آپ اپنے قریبی ادائیگی سنٹر سے یہ امداد حاصل کر سکتے ہیں تو اس طریقہ سے احساس کفالت پروگرام کی امداد 14000 کی جایا کرتی تھی.

احساس کفالت اے ٹی ایم کارڈ

 

احساس کفالت پروگرام کی رقم جب احساس کے سنٹر ملتی تھی تو اس میں جو لوگوں کو کافی کاری لگانی پڑتی تھی کافی پریشانی کا مسئلہ بنتا تھا تو اس میں سے کافی لوگ ہیں ان کی اولاد میں سے کچھ پیسے جو خود لے لیتے تھے کہتے تھے ہم آپ کو جلدی لے کے دیتے ہیں تو اس طریقے سے اس میں کافی کرپشن ہو رہی تھی اور لوگوں کو کافی مسائل کا سامنا کر رہا کرنا پڑتا تھا تو اس وجہ سے حکومت پاکستان نے اس نظام کو ڈیجیٹل نظام میں چیلنج کردیا تھا پھر اس کے بعد ان تمام لوگوں کو احساس کفلت اے ٹی ایم کارڈ بنا کے دیے گئے تھے 

جو کہ ان کے متعلقہ ایڈرس پر پہنچا دیئے گئے تھے تو اب نئے طریقے سے ان کو جو چودہ ہزار روپے کی امداد ملتی تھی وہ اس اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے خود وہ جاکے اپنی کسی بھی اے ٹی ایم مشین سے بینک کی کسی بھی آیت مشین سے وہ امداد حاصل کر سکتے تھے چاہے

 دن ہو یا رات کو اپنی اولاد اپنی ضرورت کے مطابق اس ٹائم نکلوا سکتے تھے اور اپنے گھر کیا بات کر نہیں کر سکتے تھے تو اس طریقے سے اب حکومت نے اس اس کا فلائٹ سم کارڈ تمام خاندانوں کو دے دیے تھے تاکہ تمام خاندان اپنی آسانی سے رقم وصول کر سکیں کہ وزیراعظم عمران خان کا ایک بہت ہ ی اچھا اقدام تھا جو کہ انہوں نے غریب اور مستحق لوگوں کے لئے کیا تھا

5. باہمت بزرگ پروگرام

وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے بزرگ لوگوں کے لئے یعنی کے جن کی زیادہ عمر تھی ان لوگوں کے لئے جو کہ اپنی جو ہے کوئی کام نہیں کر سکتے تھے کوئی کاروبار نہیں کر سکتے تھے ان لوگوں کے باہمت بزرگ پروگرام کا آغاز کیا تھا جس میں ان لوگوں کی رجسٹریشن کی گئی تھی


Online Registration

 جو کہ پچاس سال سے اوپر جن کی ایج تھی ان تمام لوگوں کی رجسٹریشن کی گئی تھی ان کا ویریفکیشن کرنے کے بعد ڈیٹا ان لوگوں کو اہل کیا گیا تھا جو کہ مستحق تھے تو اس باہمت بزرگ پروگرام سے ان تمام لوگوں کی امداد کی جائے کرتی تھی وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے ان کو یہ پروگرام میں رجسٹریشن کرکے حرمہا ان کا وظیفہ مقرر کر دیا تھا تو اس سے وہ اپنی امداد لے کے آپ کا کر سکتے تھے

6. احساس وظیفہ تعلیم پروگرام

احساس وظیفہ تعلیم پروگرام جب وزیراعظم عمران خان پاکستان کے بنے تو انہوں نے یہ پروگرام شروع کیا جس میں سے غریب اور مستحق بچوں کو جو وظیفہ دینے کا انہوں نے ایک پروگرام شروع کیا اور جس کا نام انہوں نے احساس وظیفہ تعلیم پروگرام رکھا اس پروگرام سے4 سال سے لے کر 22 سال کے


Online Registration

 ان تمام بچوں کا ریکارڈ کا اندراج کیا گیا جو کہ زیر تعلیم تھے یعنی کے اپنی تعلیم حاصل کر رہے تھے ان میں ان کی جو ہے جس میں شرکت کی تھی اور جو مستحق اور غریب بچے تھے ان کو منتھلی وظیفہ دینے کا حکومت نے اعلان کیا ہے اور ان کے رجسٹریشن ہو چکی ہیں اور اب ان کو پیسے بھی ملنا شروع ہو چکے ہیں جو کہ منتھلی وظیفے کے حساب سے ہے ہے

احساس وظیفہ تعلیم میں بچوں کے بے فارم کے ریکارڈ کا اندراج کیا گیا اور اس کے مطابق ان کی ویری فکیشن کی گئی اور اس کے بعد ان تمام بچوں کو منتھلی وظیفہ ملنا شروع ہو چکے ہیں تو یہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بہت ہی ایک اچھا اقدام تھا جو کہ غریب اور مستحق بچوں کی غزل فیض کی طرف سے کہا کہ وہ بچے اپنی تعلیم حاصل کر سکے اور مستقبل کا روشن ستارہ بن سکے احساس وظیفہ تعلیم پروگرام زندہ باد

7. کسان کارڈ پروگرام

جیسے کہ آپ کو پتہ ہے کہ حکومت نے نو پروگرام ایسے ویلفئیرکے شروع کیے جس میں سے غریب اور مستحق لوگوں کی امداد دی جا رہی ہے اسی میں سے ایک پروگرام جو ہے وہ ہے کسان کارڈ پروگرام جس میں سے حکومت نے جیسے کہ تمام شعبوں میں غریب اور مستحق لوگوں کی ویلفیئر کی ہے


Online Registration

 اسی طرح انہوں نے انسان کو بھی کہیں پیچھے نہیں چھوڑا انہوں نے کسان کسانوں کے لئے بھی ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں نے ان کو کھاد سپرے ڈیزل دی جا رہی ہے

اسی طرح حکومت کیوں ہے اب کسانوں کو بھی سستے دام میں کھاد سپرے اور ڈیزل غیرہ دے رہی ہے تاکہ وہ پاکستان کے آسان کے شعبے کو اور بہتر کر سکے اور ان کو زرعی آلات بھی دے رہی ہیں اسی طرح کھاد کی سبسڈی ٹی کے پیسے بھی کسان کارڈ میں ان کے آ جاتے ہیں

 اور وہ اپنے ساتھ سٹی کے پیسے بھی حاصل کر لیتے ہیں تو اسی طرح جیسے کہ عمران خان کی حکومت نے اس پروگرام کو چلایا ہے اب حکومت چینج ہوگئی ہے تو وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت بھی اس پروگرام کو چلا رہی ہے تاکہ کسانوں کی زیادہ سے زیادہ جو ہے فصل کاشت کرنے کے لئے ویلفیئر کی جائے اور روشن مستقبل بنایا جا سکے تو یہ پٹھان کوٹ کی مزید اگر آپ انفرمیشن جانا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کرکے اپنی تمام انفارمیشن حاصل کریں ہمارے مکمل آرٹیکل کی ڈیٹیل کے ساتھ

 

8. صحت کارڈ پروگرام

پاکستان کی حکومت نے ایک پروگرام شروع کیا جس کا نام ہے ہیلتھ کارڈ پروگرام جس میں سے ان تمام غریب اور مستحق لوگوں کو حکومت کی طرف سے ہیلتھ کارڈ دیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنا مکمل علاج کروائیں سکتے ہیں تمام علاج جو ہے وہ ہسپتال خود اخراجات ادا کرے گی


Online Registration

 اور اس کی جو رقم ہے ادائیگی حکومت کرے گی یہ ہیلتھ کارڈ جو ہے ان غریب اور مستحق لوگوں کے لئے ایک بہت ہی بڑا بینیفٹ ہے جیسے کہ اگر کوئی بیماری ہو جاتی تھی کوئی ٹریٹمنٹ کرنا ہوتا تھا یا آپریشن کا نہ ہونا تھا تو کافی دن لگ جاتے تھے غریب لوگوں کے لئے بہت مسئلہ بنتا تھا تو اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا نام ہے ہیلتھ کارڈ ہیلتھ کارڈ سے 

اپنا مکمل علاج کروائیں سکتے ہیں جس کا مکمل خرچہ حکومت خود ادا ادا کرے گی یہاں تک کہ آپ کو گھر واپس آنے کا کار کا کرایہ تک بھی دے گی تو یہ حکومت کی طرف سے بہت ہی اچھا پروگرام ہے جو کہ پچھلی حکومت نے اس پروگرام کو شروع کیا اور نئی حکومت بھی اس پروگرام کو شروع کر رہی ہے اور یہ پروگرام وہ بھی چلا رہی ہیں

اور اگر آپ اس سے صحت کارڈ کی مکمل انفارمیشن حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ یہ صحت کارڈ کیسے بنتا ہے اور اس کا استعمال کیسے ہوتا ہے اور کون کون سی ہسپتالوں میں اس کا علاج ہوتا ہے تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کر کے تمام انفارمیشن آف حاصل کر سکتے ہیں مکمل ایک ڈیٹیل کے ساتھ ناٹیکل آپ کو مل جائے گا اور تمام انفارمیشن حاصل کر سکیں گے

9. احساس راشن پروگرام

احساس راشن پروگرام وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اس پروگرام کو شروع کیا اور احساس راشن پروگرام سے ان تمام لوگوں کو جو ہے تیس فیصد ڈسکاؤنٹ قیمت میں راشن دیا جاتا ہے جن کی پچاس ہزار سے کم ہے احساس راشن پروگرام سے پانچ ہزار روپیہ رما سب سیٹیں حاصل کر سکتے ہیں


Online Registration

 اور پانچ ہزار کا مفت میں راشن حاصل کر سکتے ہیں اور اس کی رجسٹریشن کیسے کی جاتی ہے اور اس کی رقم سبسڈی کی رقم کیسے چیک کی جاتی ہے اور اس کی راشن کریانہ سٹور سے راشن حاصل کر سکتے ہیں وہ تمام انفارمیشن اگر آپ خود حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے تمام انفارمیشن حاصل کریں

10. بی آئی ایس پی ریلیف فنڈ پروگرام 786

نئی حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے جب حالات کو کچھ بہتر بنانے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو بڑھایا تو اپنوں نے قریب اور مستحق لوگوں کے لئے سوچا کہ وہ لوگ کیسے اس حالات کا مقابلہ کر سکیں گے تو ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے ایسا صرف پروگرام کا آغاز کیا جس میں سے سستا ڈیزل سستا پیٹرول کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا تو


Online Registration

 اس میں سے پچاس ہزار پیسے کمانے والے نہیں بلکہ چالیس ہزار پیسے کمانے کے تمام خاندان جو ہے ان کو دو ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ لوگ2000 ڈیزل سستا پیٹرول کی سبسیٹی حاصل کر سکیں گے ہر ماہ اور وہ وہ اپنے اس مہنگائی کے دور میں حاصل کر سکیں گے تو انہوں نے اس پروگرام کا آغاز کیا اور اس کے رجسٹریشن 786 کے ذریعے کی گئی تھی اس قومی شناختی کارڈ سنڈ کرتے ہیں

احساس رالیف فنڈ پروگرام کی رقم دو ہزار روپے کیسے ملتی ہے اس پروگرام میں رجسٹریشن کیسے ہوتی ہے اور اس پروگرام کی اہلیت کیسے چیک کی جاتی ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ 2000 منزور ہوئی ہے کہ نہیں ہوئی اس کی تمام انفارمیشن اگر آپ جاننا چاہتے ہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے اس کی مکمل انفارمیشن حاصل کریں

4 Comments

Post a Comment

Previous Post Next Post

1

2